ایک عورت کی گواہی سے وصیت ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک عورت کے دعوے سے وصیت کا ثبوت

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

فوت شدہ کی وصیت کا گھر والوں کو بالکل ہی پتا نہ ہو۔ گھر والوں کے علاوہ کوئی عورت آ کر بتائے کہ فوت شدہ نے مجھے وصیت کی تھی، جیسا کہ میری ساس کی بالیاں تھیں، تو انہوں نے اپنے گھر والوں میں سے کسی کوبھی وصیت نہیں کی،جبکہ میری ایک کزن کہتی ہیں کہ انہوں نے مجھے وصیت کی تھی کہ وہ بالیاں خالہ کو دینی ہیں۔ رہنمائی فرمائیں کہ اس وصیت پر عمل کریں یا نہ کریں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

وصیت کے ثبوت کے لئے شرعی گواہ یعنی شرعی تقاضوں کے مطابق دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کا ہونا ضروری ہے، صرف ایک عورت کی گواہی سے وصیت ثابت نہیں ہوتی۔ اور سوال میں بیان کی گئی صورت میں چونکہ آپ کی کزن کے علاوہ کوئی بھی اس وصیت کا گواہ نہیں ہے، لہذا فوت شدہ کے عاقل بالغ ورثا کو اختیار ہے کہ چاہیں، تو اس وصیت کے دعوے کو تسلیم کرتے ہوئے وصیت کو نافذ کر دیں اور چاہیں تو اس وصیت پر عمل نہ کریں۔

وصیت کے ثبوت کی گواہی کے نصاب کے متعلق ہدایہ میں ہے

و ما سوى ذلك من الحقوق يقبل فيها شهادة رجلين أو رجل وامرأتين سواء كان الحق مالا أو غير مال مثل النكاح والطلاق والعتاق والعدة والحوالة و الوقف و الصلح و الوكالة و الوصية 

ترجمہ: اور اس کے علاوہ حقوق میں دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی قبول کی جائے گی، چاہے وہ حق مالی ہو یا غیر مالی ہو، جیسے نکاح، طلاق، عتاق، عدت، حوالہ، وقف، صلح، وکالت اور وصیت۔ (الھدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، جلد 3،صفحہ 116، دار احياء التراث العربي، بيروت)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے اس وصیت کے بارے میں سوال ہوا کہ جس کی گواہ صرف ایک عورت ہی تھی، تو آپ علیہ الرحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”تنہا عورت کا بیان حجت نہیں، ورثاء بالغین کو اختیار ہے، اگر چاہیں، اس کی بات پر اعتبار کر کے خواہ اس احتیاط سے کہ شاید میت نے یہ وصیت بھی کی، اسے جائز و جاری کر دیں اور چاہیں نہ مانیں۔۔۔ وارثوں کو اختیار ہے کہ اگر اس وصیت کا سوا بیان عورت کے کوئی ثبوت نہیں، تو تسلیم نہ کریں اور جبراً وہ روپیہ کہ اب خود ان کی ملک ہو گیا، عورت سے لے لیں۔ (فتاوی رضویہ، جلد 25، صفحہ 466، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4202

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1447ھ/30اگست2025ء