
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اچھے اخلا ق کسے کہتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
انسان کی وہ خوبی کہ جس کی وجہ سے اس سے بلاتکلف ایسے افعال صادر ہوتے ہوں، جن کوعقلی اور شرعی اعتبار سے پسندیدہ اور اچھا سمجھا جاتا ہو، اسے حسن اخلاق کہتے ہیں۔ حسن اخلاق میں بہت سے نیک اعمال شامل ہیں، مثلاً لوگوں سےپیار سے پیش آنا، ان کی مدد کرنا، ان کی پریشانیاں دور کرنا وغیرہ۔
امام غزالی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
"فالخلق عبارة عن هيئة في النفس راسخة عنها تصدر الأفعال بسهولة ويسر من غير حاجة إلى فكر وروية فإن كانت الهيئة بحيث تصدر عنها الأفعال الجميلة المحمودة عقلا وشرعا سميت تلك الهيئة خلقا حسنا وإن كان الصادر عنها الأفعال القبيحة سميت الهيئة التي هي المصدر خلقا سيئا"
ترجمہ: خلق نفس میں راسخ ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس کی وجہ سے اعمال بغیر غور و فکر کی حاجت کے آسانی اور سہولت سے صادر ہوتے ہیں، پس اگر وہ کیفیت ایسی ہو کہ جس کے باعث اچھے اور عقلی اور شرعی طور پر پسندیدہ اعمال صادر ہوتے ہوں تو اس کیفیت کو حسن اخلاق کا نام دیا گیا ہے اور اگر اس کیفیت کے باعث برے اعمال صادر ہوں تو اس صادر کرنے والی کیفیت کو بد اخلاقی کا نام دیا گیا ہے۔ (احیاء علوم الدین، جلد3، صفحہ53، دار المعرفۃ، بیروت)
نوٹ: حسن اخلاق کی فضیلت اور اس کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اس لنک پر موجود کتاب کا مطالعہ کریں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4235
تاریخ اجراء: 25ربیع الاول1447 ھ/19ستمبر 2520 ء