
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ کیا امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو ”مظلوم“ کہنا درست ہے؟
سائل: محمد عثمان عطاری
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
امامِ عالی مقام سیدنا امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو ”مظلوم“ کہنا شرعاً درست ہے، کیونکہ جس شخص کو ناحق قتل کیا جائے، اُسے لفظِ ”مظلوم“ سے تعبیر کیا جا سکتا ہے اور یقیناً آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کو ناحق ہی شہید کیا گیا، لہذا آپ پر ”مظلوم“ کا اِطلاق درست ہے، نیز یہی کلمہ مستند اور معتبر علمائے دین نے اپنی کتب میں استعمال بھی کیا ہے۔
چنانچہ لفظِ ”مظلوم“ کا اطلاق کرتے ہوئے برادرِ اعلیٰ حضرت مولانا حسن رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 1326ھ / 1908ء) نے لکھا:”مولیٰ علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اس مقام سے گزرے، جہاں اب امامِ مظلوم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کی قبر مبارک ہے۔“ (آئینہ قیامت، صفحہ 23، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
اِسی کتاب میں ”سُرخی“ قائم کرتے ہوئے لکھا:” امام مظلوم سے مدینہ چھوٹتا ہے۔“(آئینہ قیامت، صفحہ24، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
صدر الافاضل مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1367ھ/1947ء) نے لکھا: ”اور یہ بھی سب کو یقین تھا کہ امام مظلوم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ حق پر ہیں۔“ (سوانح کربلا، صفحہ 165، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
یاد رکھیے کہ جسے ناحق قتل کیا جائے، اُس پر ”مظلوم“ کا اِطلاق قرآنِ حکیم سے ثابت ہے، جیسا کہ امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال:1340ھ/1921ء) نےلفظِ ”مظلوم“ کا ترجمہ ”ناحق“ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا﴾
ترجمہ کنزالایمان:اور جو ناحق مارا جائے۔ (پ 15، الاسراء: 33)
یہ بات تو طے ہے کہ حضرت امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو ناحق قتل کیا گیا، اِسی لیے تو وہ ”شہید“ ہیں، کیونکہ اگر مارنے والا حق پر ہو تو مقتول ”شہید“ کیسے ہو سکتا ہے؟ لہٰذا جب امام حسین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ”شہید“ ہیں، تو یقیناً اُنہیں ناحق قتل کیا گیا اور جسے ناحق قتل کیا جائے، اُسے ”مظلوم“ ہی کہا جاتا ہے، جیسا کہ آیتِ مبارکہ میں موجود کلمہ اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا ترجمہ شاہِد ہے۔
اِسی کلام کو مفتی محمد نور اللہ نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 1403ھ/ 1982ء) نے یوں لکھا: ”حضرت امام عالی مقام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ شہید ہیں اور مظلوم ہیں، اُن کو ناحق قتل کیا گیا اور جسے ناحق قتل کیا گیا، اُس کا مظلوم ہونا اور اُسے مظلوم کہنا قرانِ کریم کی نص سے ثابت ہے۔“(فتاوٰی نوریہ، جلد 05، صفحہ164،مطبوعہ دارالعلوم حنفیہ فریدیہ، بصیر پور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: FSD-9025
تاریخ اجراء: 29 محرم الحرام 1446ھ /05 اگست 2024ء