جہیز میں زیور دینا ضروری ہے؟

کیا جہیزمیں زیوردیناضروری ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا زیور کے بغیر شادی نہیں ہوتی ؟ کیا ایسا کوئی حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شریعتِ مطہرہ میں ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ زیور کے بغیر شادی نہیں ہوتی، بلکہ تاجدار انبیا، شہنشاہِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیہم واٰلہٖ وسلم نے سیدۃ النسا، خاتون جنت، حضرت بی بی فاطمہ رضی ا تعالیٰ عنہا کو جہیز میں جو سامان دیا،وہ بالکل مختصر تھا،اور اس سامان میں زیور نہیں تھا، اس سامان کی فہرست یہ ہے:

ایک کملی(چھوٹا سی کمبل)، بان کی ایک چارپائی،چمڑے کا گدا، جس میں روئی کی جگہ کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، ایک چھاگل (پانی رکھنے کا برتن )، ایک مشک، دو چکیاں، دو مٹی کے گھڑے۔

شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمۃلکھتے ہیں: ”شہنشاہِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے شہزادی اسلام حضرت بی بی فاطمہ رضی ا تعالیٰ عنہا کو جہیز میں جو سامان دیااس کی فہرست یہ ہے۔ ایک کملی، بان کی ایک چارپائی، چمڑے کا گدا جس میں روئی کی جگہ کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، ایک چھاگل، ایک مشک، دو چکیاں، دو مٹی کے گھڑے۔“ (سیرت مصطفیٰ، صفحہ 248، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4200

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1447ھ/30اگست2025ء