جمعہ کے دن فوت ہونے والوں سے حسابِ قبر ہو گا؟

کیا جمعہ کے دن فوت ہونے والوں کا قبر میں حساب ہو گا؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جو مسلمان شخص جمعہ کے دن فوت ہو جائے کیا اس کا قبر میں حساب ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی نہیں! جمعۃ المبارک کے دن فوت ہونے والا مؤمن عذابِ قبر و حسابِ قبر سے محفوظ رہے گا۔

حدیث پاک میں ہے

من مات یوم الجمعۃ او لیلۃ الجمعۃ اجیر من عذاب القبر و جاء یو م القیامۃ وعلیہ طابع الشہداء

ترجمہ: جو روز جمعہ یا شب جمعہ (یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) مرے گا، عذاب قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی۔ (کنز العمال، جلد 7، صفحہ 719، حدیث: 21084، مؤسسۃ الرسالۃ)

علامہ علی بن سلطان محمد القاری علیہ رحمۃ اللہ الباری ایک اور حدیثِ پاک نقل کرتے ہیں:

قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم: مامن مسلم او مسلمۃ یموت فی یوم الجمعۃ او لیلۃ الجمعۃ الا وقی عذاب القبر و فتنۃ القبر و لقی اللہ و لا حساب علیہ و جاء یوم القیامۃ و معہ شھود یشھدون لہ او طابع

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان مرد یا عورت، جمعہ کے دن یا رات میں وفات پائے، وہ عذاب قبر اور فتنہ قبر سے محفوظ رہے گا، اور اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے ذمے کوئی حساب نہ ہو گا، اور قیامت میں ایسے آئے گا کہ اس کے ساتھ گواہ ہوں گے، جو اس کے لیے گواہی دیں گے یا اس پر مہر ہوگی۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 3، صفحہ 416، مطبوعہ: کوئٹہ)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "جمعہ کی شب یا جمعہ کے دن مرنے والے مومن سے نہ حسابِ قبر ہو، نہ عذاب قبر۔ کیونکہ اس دن کی موت شہادت کی موت ہے اور شہید حساب و عذاب سے محفوظ ہے۔" (مراۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ 328، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4500

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 04 دسمبر 2025ء