دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کوئی شخص کہہ رہا تھا کہ "خانہ کعبہ میں نبیوں کی بھی تصاویر تھیں، نبیِ مکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے انہیں اتروا دیا"، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حضرت سیدنا ابراہیم ا ورحضرت سیدنا اسماعیل علی نبیناو علیھما الصلوۃ و السلام کی تصاویر بیت اللہ شریف میں کفارِ مکہ نے بنا رکھی تھیں، حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے انہیں وہاں سے ختم کروادیا۔
چنانچہ بخاری شریف کی روایت میں ہے
عن ابن عباس رضي اللہ عنهما ان رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت و فيه الآلهة، فامر بها، فاخرجت، فاخرج صورة إبراهيم و إسماعيل في ايديهما من الازلام، فقال النبي صلى اللہ تعالی عليه و آلہ و سلم: قاتلهم اللہ، لقد علموا ما استقسما بها قط
یعنی: سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم جب مکہ پاک تشریف لائے، تو بیت اللہ میں داخل ہونے سے انکار فرما دیا کہ اس میں بت ہیں، آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے حکم دیا تو بتوں کو باہر نکال دیا گیا اور حضرت ابراہیم و اسماعیل علی نبیناو علیھما الصلوۃ و السلام کی تصاویر کہ ان کے ہاتھو ں میں پانسے کے تیر تھے، ان کو بھی نکال دیا۔ پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اللہ ان لوگوں (مشرکین) کو ہلاک کرے! انہیں خوب معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے کبھی پانسہ نہیں پھینکا یعنی تیروں کے ذریعے قسمت معلوم نہیں کی۔ (صحیح البخاری، جلد 5، صفحہ 148، حدیث: 4288، مطبوعہ: مصر)
فتاوی رضویہ میں ہے "انبیاء علیہم الصلوٰۃ و السلام سے بڑھ کر کون معظم دین ہوگا اورنبی بھی کون حضرت شیخ الانبیاء خلیل کبریا سیدنا ابراہیم علٰی ابنہ الکریم علیہ افضل الصلوٰۃ و التسلیم کہ ہمارے حضوراقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے بعد تمام جہان سے افضل و اعلٰی ہیں ان کی اور حضرت سیدنا اسمٰعیل ذبیح اللہ و حضرت بتول مریم علیہم الصلوٰۃ کی تصویریں دیوار کعبہ پر کفار نے منقش کی تھیں، جب مکہ معظمہ فتح ہوا حضوراقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کو پہلے بھیج کروہ سب محو کرادیں، جب کعبہ معظمہ میں تشریف فرماہوئے بعض کے نشان کچھ باقی پائے پانی منگا کر بنفس نفیس انہیں دھویا اور بنانے والوں کو " قاتل اللہ" فرمایا، اللہ انہیں قتل کرے،
ھذا معنی ماروی البخاری فی صحیحہ و الامام الطحاوی عن ابن عباس و الامام احمد و ابوداؤد عن جابر بن عبداللہ و عمر بن شیبۃ و الامام الطحاوی عن اسامۃ بن زید رضی اللہ تعالٰی عنھم کما فصلناہ فی فتاوٰنا۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 577، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4439
تاریخ اجراء: 23 جمادی الاولٰی 1447ھ / 15 نومبر 2025ء