بسم اللّٰہ پڑھے بغیر کھانا کھانے میں شیطان شامل ہوتا ہے؟

بسم اللہ نہ پڑھنے کی صورت میں کھانے میں شیطان کے شریک ہونے کی وضاحت

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر ہم کھانے سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھیں، تو کیا شیطان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک ہو جاتا ہے اور جب وہ شریک ہو جاتا ہے، تو کیا کھانا ناپاک نہیں ہو جاتا؟ نیز اس کھانے کو کھانے سے ہمارا وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر کھانے کی ابتدا میں بسم اللہ شریف نہ پڑھی جائے، تو وہ کھانا شیطان کے لیے حلال ہو جاتا ہے اور وہ کھانے میں شریک ہو جاتا ہے، لیکن اس سے کھانا ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ اس کھانے میں ظاہری طور پر نجاست شامل نہیں ہوتی،نیز محض اسے کھانے سے وضو بھی نہیں ٹوٹتاکہ اس کے لیے مخصوص نواقض ہیں ،یہ ان میں سے نہیں ہے، البتہ! کھانے میں شیطان کی شمولیت سے برکت اٹھ جاتی ہے اور کھانا بے برکت ہو جاتا ہے، لہذا کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔

کھانے کے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھنے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إن الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم اللہ عليه

ترجمہ: بے شک شیطان اس کھانے کو حلال سمجھتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر نہ کیا جائے۔ (صحیح مسلم، جلد 6، صفحہ 107، حدیث: 2017، مطبوعہ: ترکیا)

کھانے کے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھنے سے شیطان کھانے میں شامل ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے بے برکتی ہوتی ہے، چنانچہ حضرت اَبو ایُّوب اَنصْاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے

كنا عند النبي صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم يوما فقرب طعام، فلم أر طعاما كان أعظم بركة منه أول ما أكلنا، و لا أقل بركة في آخره، قلنا: يا رسول اللہ، كيف هذا؟ قال: «إنا ذكرنا اسم اللہ حين أكلنا، ثم قعد من أكل، و لم يسم اللہ، فأكل معه الشيطان

ترجمہ: ہم ایک دن نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و صحبہ و بارک و سلم کی خدمت میں حاضِر تھے تو کھانا پیش کیا گیا، جو ہم نے کھایا، اس کی اِبتِدا میں اِتنی بَرَکت تھی کہ ہم نے کسی کھانے میں اس سے زیادہ برکت نہیں دیکھی مگر آخِر میں بڑی بے بَرَکتی دیکھی۔ ہم نے عَرْض کیا: یَارسولَ اللہ (صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم)! ایسا کیوں ہوا؟ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہم سب نے کھانا کھاتے وَقْت بِسْمِ الله پڑھی تھی،پھر ایک شخص بِغیر بِسْمِ الله پڑھے کھانے کو بیٹھ گیا، اُس کے ساتھ شیطان نے کھانا کھا لیا۔ (شرح السنۃ للبغوی، جلد 11، صفحہ275، حدیث: 2824، المكتب الإسلامي، بيروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4284

تاریخ اجراء: 07 ربیع الآخر 1447ھ / 01 اکتوبر 2025ء