دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی بالغ غیر مسلم، مسلمان ہو جائے تو اس کے ختنے کا کیا حکم ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر کوئی بالغ غیر مسلم، مسلمان ہو جائے تو اس کا بھی ختنہ کیا جائے گا۔ اگر خود کر سکتا ہو تو خود کر لے یا کوئی عورت ایسی مل جائے جو ختنہ کرنا جانتی ہو، تو ممکن ہو تو اس سے اس کا نکاح کروا دیا جائے، پھر وہ اس کا ختنہ کر دے، اس کے بعد چاہے تو اسے طلاق دے دے۔ اور اگر یہ صورتیں نہ ہوں توڈاکٹریاحجام بھی ختنہ کر سکتا ہے کہ ایسی ضرورت کے لیے ستر دیکھنا، دکھانا منع نہیں ہے۔
ایک صاحب خدمتِ اقدس حضور سیدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و اصحابہ و بارک و سلم میں حاضر ہو کر مشرف با اسلام ہوئے، آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:
ألق عنك شعر الكفر واختتن
ترجمہ: زمانۂ کفر کے بال اتارو اور ختنہ کرو۔ (سنن ابی داود، جلد 1، صفحہ98، حدیث: 356، المکتبۃ العصریۃ، بیروت)
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ختنہ کے متعلق ہے
انہ شعائر الدین کالکلمۃ وبہ یتمیز المسلم من الکافر
ترجمہ: ختنہ کرنا کلمہ شریف کی طرح شعائر اسلام میں سے ہے اس سے مسلمان اور کافر میں باہم امتیاز ہوتا ہے۔ (عمدۃ القاری، جلد 22، صفحہ 45، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے ”ختنہ سنت ہے اور یہ شعارِ اسلام میں ہے کہ مسلم وغیرمسلم میں اس سے امتیاز ہوتا ہے اسی لیے عرف عام میں اس کو مسلمانی بھی کہتے ہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 16، صفحہ 589، مکتبۃ المدینہ کراچی)
امام اہل سنت اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فتاوی رضویہ میں تیس برس میں اسلام قبول کرنے والے کے ختنے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”اگر ختنہ کی طاقت رکھتا ہو تو ضرور کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ ایک صاحب خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم میں حاضر ہوکر مشرف باسلام ہوئے حضور پر نورصلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الق عنک شعر الکفر ثم اختتن۔ رواہ الامام احمد و ابو داؤد عن عثیم بن کلیب الحضر می الجھنی عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ۔
زمانہ کفر کے بال اتار پھر اپنا ختنہ کر۔ اس کو امام احمد اور امام ابوداؤد نے عثیم بن کلیب حضرمی جہنی سے، انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے۔ ہاں ا گر خود کر سکتا ہو توآپ اپنے ہاتھ سے کرلے یا کوئی عورت جو اس کام کو کرسکتی ہو ممکن ہو تو اس سے نکاح کرادیا جا ئے وہ ختنہ کردے، اس کے بعد چاہے تو اسے چھوڑ دے یاکوئی کنیز شرعی واقف ہو تو وہ خریدی جائے۔ اور اگر یہ تینوں صورتیں نہ ہوسکیں تو حجام ختنہ کردے کہ ایسی ضرورت کے لئے ستر دیکھنا دکھانا منع نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 593، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4398
تاریخ اجراء: 11 جمادی الاولٰی 1447ھ / 03 نومبر 2025ء