یہودیوں پر اونٹ اور خرگوش حرام ہونے کی وجہ؟

کیا یہود کے لئے اونٹ اور خرگوش کھانا حرام تھا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا یہود کے لئے اونٹ اور خرگوش کا گوشت کھانا حرام تھا؟ کیا یہ بات تورات میں موجود ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ہمارے لیے اونٹ یا خرگوش کا گوشت کھانا حلال ہے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ البتہ یہود کی سرکشی کی وجہ سے بطور سزا ان پر بعض ایسے جانوروں کو بھی حرام کیا گیا جو دیگر تمام امتوں کے لیے حلال تھے۔ یہ حرام کرنا ممکن ہے کہ تورات شریف میں مذکور ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے ذریعہ علیحدہ سے حکم دیا گیا ہو۔

چنانچہ قرآن پاک میں ہے:

وَ عَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُر

ترجمہ کنز الایمان: اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور۔ (سورۃ الانعام، آیت 146)

اس آیت کے تحت تفسیر نعیمی میں ہے: ”یہ چیزیں صرف یہود پر ہی حرام کی گئی تھیں، ان کے سوا کسی دین کسی ملت کسی شریعت میں حرام نہ کی گئی تھیں۔ ۔ ۔ ان چیزوں کی حرمت کسی قیاس وغیرہ سے نہ تھی، بلکہ رب تعالی کے حکم سے آئی تھی، یا اس طرح کہ توریت شریف میں صراحۃ مذکورہ تھی، یا اس طرح کہ حضرت موسی علیہ السلام کو یہ خصوصی حکم دیا تھا۔۔۔ یہاں ناخن سے مراد انگلی ہے، یعنی ناخن کی جگہ، ظاہر یہ ہے کہ اس سے مراد کھر والے جانور اور پنجہ والے جانور، جن کے پنجے پھٹے ہوئے نہ ہوں، جیسے اونٹ بطخ شتر مرغ وغیرہ۔“(تفسیر نعیمی، جلد 8، صفحہ 186، مطبوعہ گجرات)

تفسیر صراط الجنان میں ہے: ”یہاں ناخن سے مراد انگلی ہے خواہ انگلیاں بیچ سے پھٹی ہوں جیسے کتا اور درندے یا نہ پھٹی ہوں بلکہ کھر کی صورت میں ہوں جیسے اونٹ، شترمرغ اور بطخ وغیرہ۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہاں بطورِ خاص شتر مرغ ، بطخ اور اُونٹ مراد ہیں۔۔۔ یہودی چونکہ اپنی سرکشی کے باعث ان چیزوں سے محروم کئے گئے تھے لہٰذا یہ چیزیں اُن پر حرام رہیں اور ہماری شریعت میں گائے بکری کی چربی اور اونٹ، بطخ اور شتر مرغ حلال ہیں، اسی پر صحابۂ کرام اور تابعین رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین کا اجماع ہے۔“ (تفسیر صراط الجنان، جلد 3، صفحہ 231، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مذکورہ جزئیات سے معلوم ہوا کہ اونٹ، شتر مرغ اور بطخ یہود پر حرام تھے، اور جمہور کے نزدیک یہود پر تمام پنجے والے جانور حرام تھے اور خرگوش پنجے والا جانور ہے، لہذا یہ بھی حرام ہوگا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2243

تاریخ اجراء: 08 رجب المرجب 1446ھ / 09 جنوری 2025ء