دنیا میں محبت کرنے والے جنت میں اکٹھے ہوں گے؟

دنيا میں محبت کرنے والوں کا جنت میں اکٹھا ہونا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا دنيا میں محبت کرنے والے جنت میں اکٹھے رہیں گے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اولاً یہ یاد رہے کہ احادیث مبارکہ میں موجود دوستی اور آپس کی محبت کے فضائل پانے کے لیے، اللہ پاک کی رضا کے لیے ، خواہشات نفسانی اورریاکاری سے پاک، شریعت کے تقاضوں کے مطابق محبت ہونا ضروری ہے۔ اگر دنیاوی اغراض یا نفسانی خواہشات کی وجہ سے دوستی ومحبت ہوئی، تو پھر احادیث مبارکہ میں بیان کیے گئے فضائل نہیں ملیں گے، بلکہ بعض اوقات تو ایسی محبتیں گناہوں کا سبب بھی بن جاتی ہیں اور ریاکاری یادوسرے ناجائز امور شامل ہوئے تو یقینا ناجائز ہوگی۔

اور جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے، تو اگر دنیا میں واقعی کسی مسلمان سے اللہ پاک کی رضا کے لیے،شریعت کے تقاضوں کے مطابق محبت ہوئی اور دونوں جنت میں گئے، تو دونوں جنت میں اکٹھے ہوں گے۔ اب جنت میں کیسے اکٹھے ہوں گے؟ اس کے علمائے کرام نے چند مطالب بیان فرمائے ہیں، جن میں سے دو درج ذیل ہیں: (1) اللہ پاک حقیقت میں ان دونوں کو جنت میں جمع فرمادے گا۔ (2) حقیقت میں تو جمع نہیں ہوں گے، البتہ !اللہ پاک ان کے درجات میں موجود حجابات اٹھا دے گا اور یہ اپنی جگہ پر رہتے ہوئے ایک دوسرے کی زیارت کیا کریں گے۔

اللہ پاک کے لیے محبت کے متعلق علامہ بدر الدین عینی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: 

الحب في اللہ أي۔۔۔ لا يشوبه الرياء و الهوى

 ترجمہ: اللہ کے لیے محبت یعنی جس میں ریا کاری اور خواہش نفسانی کا دخل نہ ہو۔ (عمدۃ القاری، جلد 22، صفحہ 121، مطبوعہ: بیروت)

اللہ کی رضا کے لیے محبت کرنے والےجنت میں حقیقۃً ایک جگہ ہوں گے۔ چنانچہ شرح ابن بطال میں ہے

(المرء مع من أحب)  فدل هذا أن من أحب عبدا فى اللہ فإن اللہ جامع بينه وبينه فى جنته ومدخله وإن قصر عن عمله

 ترجمہ: (حدیث پاک کے الفاظ) جو جس کے ساتھ محبت کرے گا، اسی کے ساتھ ہوگا، یہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ جو بندہ اللہ پاک کی رضا کے لیے کسی سے محبت کرتا ہوگا اللہ پاک اس بندے کو اور جس سے وہ محبت کرتاہوگا، اسے جنت میں جمع فرمادے گا اگرچہ اس کے عمل اس سےکم ہوں۔ (شرح ابن بطال، باب علامۃ الحب فی اللہ، جلد 9، صفحہ 333، مطبوعہ: الریاض)

شرح سنن ابی داؤد لابن رسلان میں ہے

و صدق في حبه فيحشر معه، و يكون معه في الجنة

ترجمہ: جو (اللہ تعالی کی رضا کے لیے) محبت کرنے میں سچا ہو، اس کا اسی کے ساتھ حشر ہوگا اور وہ جنت میں بھی اس کے ساتھ ہوگا۔(شرح سنن ابی داود لابن رسلان، جلد 19، صفحہ 398، مطبوعہ: دار الفلاح)

حقیقۃً تو جنت میں ساتھ نہیں ہوگا، البتہ درمیان سے حجابات اٹھا دیے جائیں گے۔ چنانچہ ارشاد الساری شرح صحیح بخاری میں ہے

(مع من أحب) في الجنة مع رفع الحجب حتى تحصل الرؤية و المشاهدة و كل في درجته

 ترجمہ: (جو اللہ کی رضا کے لیے) جس کے ساتھ محبت کرتا ہو گا، وہ جنت میں اس کے ساتھ ہوگا یوں کہ حجابات اٹھادئیے جائیں گے، یہاں تک کہ اسے اس کی زیارت اوردیدارحاصل ہوجائےگا حالانکہ ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے درجے میں ہوگا۔ (ارشاد الساری، کتاب الادب، باب علامۃ حب اللہ عزوجل، جلد 9، صفحہ 102، مطبوعہ: مصر)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4303

تاریخ اجراء: 10 ربیع الآخر 1447ھ / 04 اکتوبر 2025ء