نعت میں نبی کریم ﷺ کو مُکھڑا کہنا کیسا؟

حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے لیے لفظ مکھڑا استعمال کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نعتوں میں پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لیے لفظ "مکھڑا" استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لفظ ”مکھڑا“ استعمال کرنا مطلقاً ممنوع ہے کیونکہ مکھڑا تصغیر ہے مکھ کی، اور تصغیر والے الفاظ، اس بارگاہ عالیشان کے ہرگز لائق نہیں۔

"کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب" کتاب میں ہے ”یہ قاعدہ یاد رکھ لیجئے کہ جس کسی چیز کی نسبت تاجدارِ حرم، شہنشاہ عرب وعجم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم سے ہو، وہ معظم و محترم ہے، لہذا اُس کی تصغیر مطلقاً ممنوع ہے۔ مثلاً یہی کمل کی تصغیر کملیا، مکھ کی مکھڑا، آنکھوں کی انکھڑیاں، نگر کی نگریا ہے۔ بارگاہِ محبوبِ رب ذو الجلال عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم میں اس طرح کے تصغیر والے الفاظ کا استعمال ممنوع ہے۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 239،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

لفظ مکھڑاکے متعلق عرفان شریعت میں ہے ”یہ لفظ تصغیر کا ہے، اکابر کی مدح میں منع ہے۔ (عرفان شریعت، حصہ دوم، مسئلہ 6، صفحہ 25، اعلیٰ حضرت نیٹ ورک)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4252

تاریخ اجراء: 28ربیع الاول1447ھ/22ستمبر2025ء