
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا نماز کے علاوہ بھی دعا مانگ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دعاایک عبادت ہے، لہٰذانماز کے بعد ہو یا نماز کے علاوہ، بہر صورت دعا مانگی جاسکتی ہے، قرآن و حدیث میں دعا مانگنے کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی کثرت کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے اور اپنی امّت کو بھی بکثرت دعا کی ترغیب ارشاد فرمائی ہے۔
دعا کا حکم دیتے ہوئے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
﴿وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾
ترجمہ کنز العرفان: اور تمہارے رب نے فرمایا: مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ (القرآن، پارہ 24، سورۃ المؤمن، آیت 60)
مذکورہ بالا آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ”امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گا اس لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہونا انتہائی اہم کام ہے اور چونکہ عبادات کی اَقسام میں دعا ایک بہترین قِسم ہے، ا س لئے یہاں بندوں کو دعا مانگنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا۔۔۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنی چاہیئے، کثیر اَحادیث میں بھی دعا مانگنے کی ترغیب دی گئی ہے، یہاں ان میں سے دو احادیث ملاحظہ ہو:
(1)…حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: دعا ان مصیبتوں میں نفع دیتی ہے جو نازل ہو گئیں اور جو ابھی نازل نہیں ہوئیں، ان میں بھی فائدہ دیتی ہے، تو اے لوگو! تم پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔
(2)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سےروایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ سے سوال نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب فرماتا ہے۔ (صراط الجنان فی تفسیر القرآن، جلد8، صفحہ 579، 580، مکتبۃ المدینہ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4217
تاریخ اجراء: 17ربیع الاول1447 ھ/11ستمبر 2520 ء