
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
شادی میں گھوڑی نچوانے کی رسم کیسی ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
"گھوڑی نچانے" کی رسم، جو عام طور پر شادی کے موقع پر دولہے کو گھوڑے پر سوار کر کے، ڈھول کی تھاپ پر ناچتے ہوئے دلہن کے گھر لے جانے کی شکل میں ادا کی جاتی ہے، اس میں ڈھول کی تھاپ پر گھوڑی کو بھی نچوایا جاتا ہے، اس رسم میں ڈھول باجے، موسیقی، ناچ گانا، فضول خرچی، اور غیر مرد و عورت کا اختلاط شامل ہوتا ہے۔ لہٰذا اس رسم کی شرعاً اجازت نہیں۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا:
لیکونن من أمتی أقوام یستحلون الحر والحریر و المعازف
ترجمہ: ضرور میری امت میں کچھ قومیں ایسی ہوں گی، جو زنا اور ریشمی کپڑوں اور باجوں کو حلال ٹھہرا لیں گی۔ (صحیح البخاری، جلد 7، صفحہ 106، حدیث: 5590، مطبوعہ: مصر)
امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں: ”مزامیر حرام ہیں، صحیح بخاری شریف کی حدیث صحیح میں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ایک قوم کاذکرفرمایا:یستحلون الحر و الحریر و المعازف زنا اور ریشمی کپڑوں اور باجوں کو حلال سمجھیں گے۔ اور فرمایا: وہ بندراور سورہوجائیں گے۔ ہدایہ وغیرہ کتب معتمدہ میں تصریح ہے کہ مزامیر حرام ہیں۔ حضرت سلطان الاولیاء محبوب الٰہی نظام الحق والدّین رضی اﷲ تعالی عنہ فوائد الفوادشریف میں فرماتے ہیں:
مزامیر حرام است۔
(یعنی گانے بجانے کے آلات حرام ہیں۔ ت)“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 138، رضافاؤنڈیشن، لاهور)
بہارشریعت میں ہے ”ستار، ایک تارہ، دو تارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا، اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 511، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ: شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر ہونے والی غیر شرعی رسومات کی معلومات کے لئے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ کی کتاب ”اسلامی زندگی“ کا مطالعہ فرمائیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4320
تاریخ اجراء: 19 ربیع الآخر 1447ھ / 13 اکتوبر 2025ء