دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
بس انسانوں کی ہی تصویریں ہیں، انہیں ضائع کرنے کا کیا طریقہ ہے، جلا دینا یا پھاڑ دینا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
انسانوں کی تصویروں کو کسی بھی طریقے سے ضائع کیا جاسکتا ہے؛ کیونکہ اصل ان کا ختم کرنا ہے، چاہے وہ انہیں پھاڑنے کے ذریعے ہو، یا جلانے کے ذریعے یا ان تصویروں کے چہروں پر سیاہی وغیرہ لگا کر انہیں محو کر دینے کے ذریعے ہو۔
امام اہل سنت، امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: "حضور سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ذ ی روح کی تصویر بنانا، بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے، مٹانے کا حکم دیا، احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد21، صفحہ426، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-4456
تاریخ اجراء : 29جمادی الاولی1447 ھ/21نومبر2025 ء