بیت الخلا میں برہنہ ہوکر وظیفہ پڑھنا کیسا؟

بیت الخلا میں برہنہ ہونے کی حالت میں وظیفہ پڑھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بیت الخلا میں جب برہنہ بیٹھیں تو وسوسے آتے ہیں کیا اس حالت میں وسوسے دور کرنے کے لیے کچھ وظیفہ پڑھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں پڑھ سکتے تو کوئی ایسا وظیفہ بتادیجئے جس سے بیت الخلا میں وسوسے نہ آئیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بیت الخلا میں زبان سے کوئی وظیفہ پڑھنا یا دیگر اذکار کرنا مکروہ ہے کہ بیت الخلا نجاست والی جگہ ہے اور اللہ پاک کے مقدس نام کی تعظیم کرتے ہوئے ایسی جگہوں پر اللہ پاک کا نام لینے کو فقہائے کرام نے مکروہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح برہنہ ہونے کی حالت میں بھی ذکرکرنے کی اجازت نہیں ہے۔

رہا  معاملہ وسوسوں کا تو، وسوسوں کو دور کرنے کاایک طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی وسوسہ آئے تو اس کی طرف توجہ ہی نہ کی جائے۔ او ر دوسرا یہ ہے کہ زبان ہلائے بغیر، دل ہی دل میں وسوسوں سے پناہ مانگی جائے۔

نجاست والی جگہوں پر ذکر اللہ کرنے کے متعلق البحرالرائق میں ہے

و لا یتکلم عن الخلاء۔۔۔ولا يذكر اللہ ولا يحمد إذا عطس ولا يشمت عاطسا ولا يرد السلام و لا يجيب المؤذن

 ترجمہ: بیت الخلا میں نہ کلام کرے، نہ ذکر اللہ کرے، اور نہ ہی چھینک آنے پر الحمد للہ کہے، نہ ہی چھنیک، سلام اور اذان کا جواب دے۔ (البحر الرائق، جلد 1، صفحہ 256،  دارالکتاب الاسلامی)

بہارِ شریعت میں ہے ”(قضائے حاجت کے وقت) چھینک یا سلام یااذان کا جواب زبان سے نہ دے اور اگر چھینکے تو زبان سےالحمدللہ نہ کہے، دل میں کہہ لے۔“ (بہار شریعت، جلد 1،حصہ 2، صفحہ 409، مکتبۃالمدینہ، کراچی)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ”ہمارے علمائے کرام تصریح فرماتے ہیں کہ نجاست کی جگہ قرآن عظیم پڑھنا منع ہے۔ ولہذا حمام میں تلاوت مکروہ ہے۔فتاوٰی امام قاضی خاں میں ہے

یکرہ ان یقرأ القراٰن فی الحمام لانہ موضع النجاسات و لا یقرأ فی بیت الخلاء

ترجمہ: مکروہ ہے کہ حمام میں قرآن مجید پڑھا جائے اس لئے کہ وہ محل نجاست ہے۔ اور بیت الخلا میں بھی قرآن مجید نہ پڑھا جائے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 453، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4193

تاریخ اجراء: 03ربیع الاول1447ھ/28اگست2025ء