
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
بچوں کے جو دانت گرتے ہیں، کیا ہم ان کو سنبھال کے رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بچوں کے ان دانتوں کو سنبھال کر رکھنے کے بجائے دفن کردیا جائے کہ حدیث پا ک میں انسانی جسم کی سات چیزوں کو دفن کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان میں دانت بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کا پورا جسم بمع اس کے تمام اجزاء کے قابل احترام ہے، لہذا جس طرح وفات ہونے پر اس کے پورے جسم کودفن کیا جاتا ہے کہ اسی میں اس کا احترام ہے تو اسی طرح جب اس کا کوئی عضو جدا ہو تو اسے بھی دفن کرنا چاہیے۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے
فی الخانیۃ: ینبغی ان یدفن قلامۃ ظفرہ و محلوق شعرہ، و ان رماہ فلا بأس و کرہ القاؤہ فی کنیف او مغتسل لان ذلک یورث داء و روی ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم امر بدفن الشعر و الظفر۔۔۔ و لانھما من اجزاء الآدمی فتحترم و روی الترمذی عن عائشۃ رضی اللہ عنھا کان صلی اللہ علیہ و سلم امر بدفن سبعۃ اشیاء من الانسان الشعر و الظفر و الحیضۃ و السن
ترجمہ: خانیہ میں ہے، چاہئے کہ اپنے کاٹے ہوئے ناخن اور منڈے ہوئے بال دفن کر دے اور اگر پھینک دیا تو بھی حرج نہیں، اور بیت الخلا یا غسل خانے میں پھینکنا مکروہ ہے کیونکہ یہ بیماری پیدا کرتا ہےاور مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بال اور ناخن کو دفنانے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اور یہ وجہ بھی ہے کہ یہ دونوں انسان کے اجزا ہیں تو یہ بھی قابلِ احترام ہیں اور امام ترمذی نے حضرت عائشہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے انسان کی ساتھ چیزوں کو دفن کرنے کا حکم دیا، جن میں بال، ناخن، حیض کا کپڑا اور دانت شامل ہیں۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ 527، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
الجامع الصغیر میں ہے
كان يأمر بدفن سبعة أشياء من الإنسان: الشعر و الظفر و الدم و الحيضةو السن و العلقة و المشيمة
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و سلم انسان کی سات چیزوں کو دفن کرنے کا حکم دیتے تھے: بال، ناخن، خون، حیض کا کپڑا، دانت، لوتھڑا اور ولادت کے وقت بچہ جس جھلی میں لپٹا ہوتا ہے۔
اس حدیث پاک کی شرح میں فیض القدیر میں ہے
(و السن و العلقة و المشيمة) لأنها من أجزاء الآدمي فتحترم كما تحترم جملته
ترجمہ: ( دانت، لوتھڑااور بچے کی جھلی) کیونکہ یہ انسان کے اجزاء میں سے ہیں، لہذا ان کاویسے ہی احترام کیاجائے گاجیسے پورے انسان کا احترام کیا جاتا ہے۔ (فیض القدیر، جلد 5، صفحہ 198، حدیث: 6953، المکتبۃ التجاریۃ، مصر)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4131
تاریخ اجراء: 26 صفر المظفر 1447ھ / 21 اگست 2025ء