مرغ کے خون سے لکھا تعویذ پہننا کیسا؟

مرغ کے خون سے لکھے تعویذ کا حکم؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرغ کے خون سے لکھا ہوا تعویذ اگر گلے میں پہنا ہو ایسی صورت میں نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ تعویذ لکھنے میں اتنی مقدار خون استعمال ہوجاتا ہے، جو بہنے کی مقدار ہو کیا اس تعویذ کو کپڑے یا بدن پہ لگی نجاست کی طرح ناپاک تصور کیا جائے گا یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اول تویہ یادرہے کہ خون کے ساتھ تعویذ لکھنا ناجائز و گناہ ہے لہٰذا اس سے احتراز کیا جائے اور اس کی بجائے مشک کے ساتھ لکھ لیا جائے کہ اس کی اصل بھی خون ہی ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے: یونہی دفع صرع وغیرہ کے تعویذ کہ مرغ کے خون سے لکھتے ہیں یہ بھی ناجائزہے اس کے عوض مشک سے لکھیں کہ وہ بھی اصل میں خون ہے۔ (فتاوی رضویہ، 24 / 196)

صورت مسئولہ کا حکم:

اور جہاں تک بہنے کی مقدار والے خون کے ساتھ لکھے گئے تعویذ کو پہن کر نماز پڑھنے کا حکم ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ

(الف) اگر یہ خون درہم کی مقدارسے زائدہوتوایسی صورت میں اسے پہن کرنمازپڑھنے سے نمازنہیں ہوگی اور قصداً اسے پہن کر نماز پڑھنا ناجائزو گناہ بھی ہے۔

(ب) اور اگر درہم کی مقدار برابر ہو تو ایسی صورت میں اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی، اور واجب الاعادہ ہوگی۔ اور قصداً اسے پہن کر نماز پڑھنا ناجائزو گناہ بھی ہے۔

(ج) اور اگر درہم سے کم مقدار ہو تو اسے پہن کر نماز پڑھی تو نماز ہوجائے گی لیکن اس کا اعادہ بہتر ہے اور قصداً اسے پہن کر نماز پڑھنا خلافِ سنت و مکروہ ہے۔

درہم کی مقدار کی وضاحت:

بہتا خون نجاست غلیظہ ہے۔ نہایہ شرح ہدایہ میں ہے

و الدم السائل نجس نجاسة غليظة

ترجمہ: بہتا خون نجاستِ غلیظہ ہے۔ (النہایۃفی شرح الہدایۃ، 1 / 55)

اور اس کی دو قسمیں ہیں: پتلا خون اور گاڑھا خون، اور نجاستِ غلیظہ میں پتلی اور گاڑھی نجاست کی درہم کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ لہٰذا اس لحاظ سے پتلے اور گاڑھے خون کی مقدار بھی مختلف ہوگی، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

(الف) پتلا خون: اگر خون پتلا ہے (یعنی سوکھ جانے کے بعد کاغذ وغیرہ پر اس کا ابھرا ہوا جسم محسوس نہیں ہوتا) تو اس میں درہم کی مقدار سے مراد پوری ہتھیلی کے پھیلاؤ برابر ہونا ہے یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے۔

پس پتلا خون اگرہتھیلی کے اس پھیلاؤ کے برابرہے تو وہ درہم کے برابر، اس سے زیادہ ہے تودرہم سے زائد اور اس سے کم ہے تودرہم سے کم شمار ہوگا۔

(ب) گاڑھا خون: اگر خون گاڑھا ہے (یعنی سوکھ جانے کے بعدکاغذوغیرہ پر اس کا ابھرا ہوا جسم محسوس ہوتا ہے) تو اس میں درہم کی مقدار سے مراد ساڑھے چار ماشے وزن ہونا ہے۔

پس گاڑھا خون اگر ساڑھے چار ماشے وزن کا ہو تو وہ درہم کے برابر اور اگر اس سے زائد ہو تو درہم سے زائد اور اگر کم ہو تو درہم سے کم شمار ہوگا۔

نوٹ: اس تفصیل کے مطابق دیکھ لیاجائے کہ جس خون سے تعویذ بنایا گیا، وہ پتلا ہے یا گاڑھا، جیسا ہو، اس کا حکم اوپر مذکور تفصیل کے مطابق دیکھ لیا جائے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2025ء