شادی کے موقع پر دیے جانے والے پیسے کس کے ہوتے ہیں؟

شادی کے موقع پر دیے جانے والے لفافوں کا حق دار

دارالافتاء اہلسنت عوت اسلامی)

سوال

شادی کے موقع پر جو لفافے ملتے ہیں، ان کا شرعاً حق دار کون ہوتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شادی کے موقع پر جو لفافے دیے جاتے ہیں، ان کے متعلق کچھ تفصیل ہے:

(1) اگر تو خاص کسی کے نام پر لفافہ دیا گیا، یا خاص کسی کے نام پر سلامی لکھوائی گئی، (خواہ دیتے وقت اس خاص کانام بولا ہو، یا معلوم ہوکہ اسی کے نام پرلی جارہی ہے) تو اس صورت میں جس کے نام پر لفافہ و سلامی دی گئی یا لکھوائی گئی، وہی اس کا حق دار ہو گا۔

(2) اور اگر کسی کا نام مینشن نہیں کیا، بلکہ ویسے ہی سلامی لکھوا دی، یا لفافہ پکڑا دیا، تو ایسی صورت میں دینے والے سے معلوم کر لینا چاہیے، کہ کس کے لئے ہے ؟ اور اگر سوال و تحقیق ممکن نہ ہو، تو ایسی صورت میں جہاں جیسا عرف ہو، اسی کے مطابق حکم ہو گا۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے

الهدايا التي تأتي في الختان أو الزفاف تكون لمن تأتي باسمه من المختون أو العروس أو الوالد والوالدة وإن لم يذكر أنها وردت لمن ولم يمكن السؤال والتحقيق فعلى ذلك يراعى عرف البلدة وعادتها

ترجمہ: ختنے یا شادی کے موقع پر جو تحائف آتے ہیں، وہ اسی شخص کے لیے ہوتے ہیں، جس کے نام پر وہ آئے ہوں، چاہے وہ مختون ہو، دلہن ہو یا والدین۔ اور اگر یہ ذکر نہ کیا گیا ہو کہ وہ کس کے لیے آئے ہیں اور نہ ہی سوال یا تحقیق ممکن ہو، تو ایسی صورت میں علاقے کے رواج اور عرف کا اعتبار ہو گا۔ (درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام، جلد2، صفحہ481،  دار الجیل)

بہارِ شریعت میں ہے ”دیگر تقریبات مثلاً بسم اﷲ کے موقع پر اور شادی کے موقع پر طرح طرح کے ہدایا آتے ہیں  اور وہ چیزیں  کس کے لیے ہیں  اس کے متعلق جو عرف ہو اُس پر عمل کیا جائے اور اگر بھیجنے والے نے تصریح کردی ہے تو یہ سب سے بڑھ کر ہے چنانچہ تقریبات میں  اکثر یہی ہوتا ہے کہ نام بنام سارے گھر کے لیے جوڑے بھیجے جاتے ہیں  بلکہ ملازمین کے لیے بھی جوڑے آتے ہیں اس صورت میں  جس کے لیے جو آیا ہے وہی لے سکتا ہے دوسرا نہیں لے سکتا۔“ (بہارِ شریعت، جلد3، حصہ14، صفحہ79، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4551

تاریخ اجراء:25 جمادی الثانی1447ھ/17دسمبر2025ء